یہ شہر تمام اندوہ میں ہے

یہ شہر تمام اندوہ میں ہے

اس رات سپاہی گشت پر آیا نہیں

تم گھر جا سکتی ہو

اور شہر کے باہر جتنے شہر ہیں سب کے سب اندوہ میں ہیں

کل ہفتہ کی تعطیل کا پہلا دن ہوگا

وہ لڑکی گھاس پر بیٹھ کر لکھتی ہے اور ہنستی ہے

اک تیز ہنسی جو سات گھروں کو چیر گئی

وہ لڑکی گھاس پر بیٹھ کے لکھتی ہے اور ہنستی ہے

ان لفظوں پر جو اس نے لکھے

ان لفظوں پر جو اس سے پہلے آنے والے سب نے لکھے

ان لفظوں پر جو اس کے بعد کے آنے والے شاید اس پر لکھیں گے

وہ ہنستی ہے اور لکھتی ہے اور ہنستی ہے

اور شہر تمام اندوہ میں ہے

کوئی پتھر آن ہٹائے گا

اس گھر کے باہر اک گھر ہے

تم گھر میں جا کر سو رہتے

اور خواب اکیلے دم کاہے کو آنے ہیں

خواب تو رتھ پر آتے ہیں

اور تم نے رتھ دیوتا کو خواب میں ڈال دیا

اب شہر اور خواب اور آنکھ کا رشتہ ٹوٹ گیا

اب دریا پھیلتا جاتا ہے

اور کوئی کنارہ پاس نہیں

اور دریا پھیلتا جاتا ہے

اور دریا پھیلتا جاتا ہے

اور دریا پھیلتا جاتا ہے

(694) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Shahr Tamam Andoh Mein Hai In Urdu By Famous Poet Mohammad Anvar Khalid. Ye Shahr Tamam Andoh Mein Hai is written by Mohammad Anvar Khalid. Enjoy reading Ye Shahr Tamam Andoh Mein Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Anvar Khalid. Free Dowlonad Ye Shahr Tamam Andoh Mein Hai by Mohammad Anvar Khalid in PDF.