یوں ہی تو شاخ سے پتے گرا نہیں کرتے

یوں ہی تو شاخ سے پتے گرا نہیں کرتے

بچھڑ کے لوگ زیادہ جیا نہیں کرتے

جو آنے والے ہیں موسم انہیں شمار میں رکھ

جو دن گزر گئے ان کو گنا نہیں کرتے

نہ دیکھا جان کے اس نے کوئی سبب ہوگا

اسی خیال سے ہم دل برا نہیں کرتے

وہ مل گیا ہے تو کیا قصۂ فراق کہیں

خوشی کے لمحوں کو یوں بے مزا نہیں کرتے

نشاط قرب غم ہجر کے عوض مت مانگ

دعا کے نام پہ یوں بد دعا نہیں کرتے

منافقت پہ جنہیں اختیار حاصل ہے

وہ عرض کرتے ہیں تجھ سے گلہ نہیں کرتے

ہمارے قتل پہ محسنؔ یہ پیش و پس کیسی

ہم ایسے لوگ طلب خوں بہا نہیں کرتے

(2126) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yunhi To ShaKH Se Patte Gira Nahin Karte In Urdu By Famous Poet Mohsin Bhopali. Yunhi To ShaKH Se Patte Gira Nahin Karte is written by Mohsin Bhopali. Enjoy reading Yunhi To ShaKH Se Patte Gira Nahin Karte Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Bhopali. Free Dowlonad Yunhi To ShaKH Se Patte Gira Nahin Karte by Mohsin Bhopali in PDF.