اگر یہی ہے شاعری تو شاعری حرام ہے!

اگر یہی ہے شاعری تو شاعری حرام ہے!

خرد بھی زیر دام ہے جنوں بھی زیر دام ہے

ہوس کا نام عشق ہے طلب خودی کا نام ہے

نظر اداس دل ملول روح تشنہ کام ہے

مگر لبوں پہ نغمۂ حیات شاد کام ہے

رہین عارض حسیں اسیر زلف مشکبو!

نگاہ میں لیے ہوئے گھٹی گھٹی سی جستجو

بھٹک رہے ہیں وادیٔ خزاں میں بہر رنگ و بو

سحر کے گیت گا رہے ہیں اور وقت شام ہے

نظر میں ماہ و کہکشاں ہیں عظمت بشر نہیں

قدم بڑھا رہے ہیں اور راہ معتبر نہیں

فریب خوردۂ چمن ہیں دام پر نظر نہیں

خیال نظم مے کدہ نہیں ہے فکر جام ہے

ملا وہ اختیار جس پہ بے بسی ہے خندہ زن

وہ روشنی ملی کہ جس پہ تیرگی ہے خندہ زن

وہ زندگی ملی کہ جس پہ موت بھی ہے خندہ زن

بضد ہیں پھر بھی کج نظر حیات شاد کام ہے

نمائش و نمود و ننگ و نام پر نگاہ ہے!

جمال یار و جوئبار و جام پر نگاہ ہے

بنام بندگی بتان بام پر نگاہ ہے

شباب و شعر و شاہد و شراب سے ہی کام ہے

اگر یہی ہے شاعری تو شاعری حرام ہے

(1002) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Agar Yahi Hai Shaeri To Shaeri Haram Hai! In Urdu By Famous Poet Mohsin Bhopali. Agar Yahi Hai Shaeri To Shaeri Haram Hai! is written by Mohsin Bhopali. Enjoy reading Agar Yahi Hai Shaeri To Shaeri Haram Hai! Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Bhopali. Free Dowlonad Agar Yahi Hai Shaeri To Shaeri Haram Hai! by Mohsin Bhopali in PDF.