روشنیاں بدن بدن تیرے مرے لہو سے ہیں

روشنیاں بدن بدن تیرے مرے لہو سے ہیں

لمس کی ساری لذتیں جسم کی ہاؤ ہو سے ہیں

قربت روز روز میں رنجشیں اتنی بڑھ گئیں

وہ بھی گریز پا سے ہیں ہم بھی بہانہ جو سے ہیں

ڈر ہے کہ شام ہجر میں دل کا دیا بجھا نہ دیں

اب کے ہوا کی سازشیں شعلۂ آرزو سے ہیں

جتنے خزاں کے ڈھنگ ہیں جتنے فضا میں رنگ ہیں

میرے ہی خار و خس سے ہیں میرے ہی رنگ و بو سے ہیں

میری متاع زندگی خواہش زخم ہی تو ہے

میرے جنوں کے سلسلے لذت جستجو سے ہیں

خوش ہیں کہ لوٹ آئے ہیں سارے مسافران غم

گرچہ یہ سرخ رو نہیں پھر بھی یہ سرخ رو سے ہیں

جس کے کمال طنز سے شہر سراپا زخم ہے

اس کو سبھی شکایتیں محسنؔ قند خو سے ہیں

(595) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Raushniyan Badan Badan Tere Mere Lahu Se Hain In Urdu By Famous Poet Mohsin Ehsan. Raushniyan Badan Badan Tere Mere Lahu Se Hain is written by Mohsin Ehsan. Enjoy reading Raushniyan Badan Badan Tere Mere Lahu Se Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Ehsan. Free Dowlonad Raushniyan Badan Badan Tere Mere Lahu Se Hain by Mohsin Ehsan in PDF.