اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا

اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا

رنج راحت فزا نہیں ہوتا

بے وفا کہنے کی شکایت ہے

تو بھی وعدہ وفا نہیں ہوتا

ذکر اغیار سے ہوا معلوم

حرف ناصح برا نہیں ہوتا

کس کو ہے ذوق تلخ کامی لیک

جنگ بن کچھ مزا نہیں ہوتا

تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے

ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا

اس نے کیا جانے کیا کیا لے کر

دل کسی کام کا نہیں ہوتا

امتحاں کیجئے مرا جب تک

شوق زور آزما نہیں ہوتا

ایک دشمن کہ چرخ ہے نہ رہے

تجھ سے یہ اے دعا نہیں ہوتا

آہ طول امل ہے روز فزوں

گرچہ اک مدعا نہیں ہوتا

تم مرے پاس ہوتے ہو گویا

جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا

حال دل یار کو لکھوں کیوں کر

ہاتھ دل سے جدا نہیں ہوتا

رحم بر خصم جان غیر نہ ہو

سب کا دل ایک سا نہیں ہوتا

دامن اس کا جو ہے دراز تو ہو

دست عاشق رسا نہیں ہوتا

چارۂ دل سوائے صبر نہیں

سو تمہارے سوا نہیں ہوتا

کیوں سنے عرض مضطر اے مومنؔ

صنم آخر خدا نہیں ہوتا

(1687) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Asar Usko Zara Nahin Hota In Urdu By Famous Poet Momin Khan Momin. Asar Usko Zara Nahin Hota is written by Momin Khan Momin. Enjoy reading Asar Usko Zara Nahin Hota Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Momin Khan Momin. Free Dowlonad Asar Usko Zara Nahin Hota by Momin Khan Momin in PDF.