انتظار کے بعد

انگلیوں میں دبی ہوئی سگریٹ کا

ایک اور کش لینے سے پہلے میں نے

بالکنی میں جھانکا

وہ اب بھی نہیں آیا تھا

کمرے میں چند ساعت کے لئے

بے حس و حرکت کھڑا رہنا

عجیب سا لگا اور تب

میں نے سلگتی ہوئی سگریٹ کو

جس کے ابھی کئی اور کش لئے جا سکتے تھے

چھوٹی سی گول میز پر بری طرح سے مسل ڈالا

دایاں ہاتھ تیزی سے گھوما اور

کانچ کا خوب صورت گلاس میز سے اچھل کر

فرش پر گرا اور چکنا چور ہو گیا

اور اس سے پہلے کہ میں

نوکیلی کرچیوں کو چننے کی چیشٹا میں

اپنے بوجھل شریر کو کرسی سے اٹھاتا

وہ اچانک دروازہ کھول کر

کمرے میں حاضر ہو گیا

پشیمانی کے قطرے

میری جبیں پر صاف جھلک اٹھے تھے

لیکن مجھے محسوس ہوا

کہ میں انہیں رومال میں جذب کر لینے کی جرأت بھی

کھو چکا تھا

(1350) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Intizar Ke Baad In Urdu By Famous Poet Mushtaq Ali Shahid. Intizar Ke Baad is written by Mushtaq Ali Shahid. Enjoy reading Intizar Ke Baad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mushtaq Ali Shahid. Free Dowlonad Intizar Ke Baad by Mushtaq Ali Shahid in PDF.