وینٹیلیٹر جسم کو نقلی سانسوں سے بھرتا تھا

وینٹیلیٹر جسم کو نقلی سانسوں سے بھرتا تھا

میں زندہ تھا اخراجات کے بوجھ تلے مرتا تھا

ٹیڑھے میڑھے آلے لے کے جسم پہ ٹوٹ پڑے ہیں

شاید جان گئے ہیں حسن کی میں پوجا کرتا تھا

ہیلی‌ کاپٹر دھیرے دھیرے اٹھا زمیں تھرائی

میرے دل کی یہ حالت تو اسٹیشن کرتا تھا

سڑک پہ پیلے پیلے بیریر سب کا رستہ روکیں

لیکن میں چلنے کا رسیا رکنے سے ڈرتا تھا

ریڈ لائٹ پہ ننگا بچہ کرتب دکھلاتا تھا

روز کا چلنے والا راہی روز عش عش کرتا تھا

کیفے کافی ڈے میں ڈیٹ پہ لیٹ ہوئے تھوڑے سے

ہاتھ نہ آیا جیون بھر جنموں کا دم بھرتا تھا

دھرنے پہ بیٹھنے والے پاگل پچھڑی ذات کے تھے سب

ڈی ایس ایل آر والا بس فوٹو سیزن کرتا تھا

اک تصویر میں لہرایا نیلی ساڑی کا پلو

ایک دوانہ اس تصویر پہ می رقصم کرتا تھا

رات کے ساتھ جو بات گزرتی شام کو واپس لاتا

شام ڈھلے سے رات گئے تک روز یہی کرتا تھا

شیکسپئیر نے جو لکھا ہے اس کی اپنی قیمت

میں تھا اردو والا آغا حشرؔ کا دم بھرتا تھا

رات کے دل میں جھانکتے جھانکتے رات گزرتی ساری

صبح الارم سن لیتا تھا پھر بستر کرتا تھا

خود کو نطشہ زادہ کہتا پر سونے سے پہلے

انگریزی میں کرسی پڑھ کر خود پر دم کرتا تھا

(687) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wentilator Jism Ko Naqli Sanson Se Bharta Tha In Urdu By Famous Poet Osama Zakir. Wentilator Jism Ko Naqli Sanson Se Bharta Tha is written by Osama Zakir. Enjoy reading Wentilator Jism Ko Naqli Sanson Se Bharta Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Osama Zakir. Free Dowlonad Wentilator Jism Ko Naqli Sanson Se Bharta Tha by Osama Zakir in PDF.