کہاں جاتے ہیں آگے شہر جاں سے

کہاں جاتے ہیں آگے شہر جاں سے

یہ بل کھاتے ہوئے رستے یہاں سے

وہاں اب خواب گاہیں بن گئی ہیں

اٹھے تھے آب دیدہ ہم جہاں سے

زمیں اپنی کہانی کہہ رہی ہے

الگ اندیشۂ سود و زیاں سے

انہیں بنتے بگڑتے دائروں میں

وہ چہرہ کھو گیا ہے درمیاں سے

اٹھا لایا ہوں سارے خواب اپنے

تری یادوں کے بوسیدہ مکاں سے

میں اپنے گھر کی چھت پر سو رہا ہوں

کہ باتیں کر رہا ہوں آسماں سے

وہ ان آنکھوں کی محرابوں میں ہر شب

ستارے ٹانک جاتا ہے کہاں سے

رساؔ اس آبنائے روز و شب میں

دمکتے ہیں کنول فانوس جاں سے

(390) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasa Chughtai. is written by Rasa Chughtai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasa Chughtai. Free Dowlonad  by Rasa Chughtai in PDF.