خواب اس کے ہیں جو چرا لے جائے

خواب اس کے ہیں جو چرا لے جائے

نیند اس کی ہے جو اڑا لے جائے

زلف اس کی ہے جو اسے چھو لے

بات اس کی ہے جو بنا لے جائے

تیغ اس کی ہے شاخ گل اس کی

جو اسے کھینچتا ہوا لے جائے

اس سے کہنا کہ کیا نہیں اس پاس

پھر بھی درویش کی دعا لے جائے

زخم ہو تو کوئی دہائی دے

تیر ہو تو کوئی اٹھا لے جائے

قرض ہو تو کوئی ادا کر دے

ہاتھ ہو تو کوئی چھڑا لے جائے

لو دیے کی نگاہ میں رکھنا

جانے کس سمت راستا لے جائے

دل میں آباد ہیں جو صدیوں سے

ان بتوں کو کہاں خدا لے جائے

کب نہ جانے ابل پڑے چشمہ

کب یہ صحرا مجھے بہا لے جائے

خواب ایسا کہ دیکھتے رہیے

یاد ایسی کہ حافظہ لے جائے

میں غریب الدیار میرا کیا

موج لے جائے یا ہوا لے جائے

خاک ہونا ہی جب مقدر ہے

اب جہاں بخت نارسا لے جائے

(490) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasa Chughtai. is written by Rasa Chughtai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasa Chughtai. Free Dowlonad  by Rasa Chughtai in PDF.