کسی بھی طور طبیعت کہاں سنبھلنے کی

کسی بھی طور طبیعت کہاں سنبھلنے کی

تو مل بھی جائے تو حالت نہیں بدلنے کی

خود اپنی ہم سفری سے بھی ہو گئے محروم

کہ آرزو تھی تجھے ساتھ لے کے چلنے کی

کسی طرح تو ملے قہر بیکسی سے نجات

کوئی تو راہ ہو اس کرب سے نکلنے کی

اسیر ہی رہے ہم پچھلے عہد ناموں کے

ہمیں خبر ہی نہیں تھی رتیں بدلنے کی

ہواؤں نے ہمیں جڑ سے اکھاڑ کر پھینکا

کہ آرزو تھی ہمیں پھولنے کی پھلنے کی

بنا لیا ہمیں اپنی ہی طرح کا تو نے

ہمیں جو ضد تھی تری خواہشوں میں ڈھلنے کی

اداس شاموں کو کیا دیکھ دیکھ روتے ہو

ابھی تو آئیں گی راتیں لہو اگلنے کی

ایک ایسے وقت میں جب زندگی بھی موت لگے

ریاضؔ کون سی صورت ہو دل بہلنے کی

(512) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Riaz Majeed. is written by Riaz Majeed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Riaz Majeed. Free Dowlonad  by Riaz Majeed in PDF.