تم نے رسم جفا اٹھا دی ہے

تم نے رسم جفا اٹھا دی ہے

ہمیں کس جرم کی سزا دی ہے

شمع امید کیوں جلا دی ہے

عشق تاریکیوں کا عادی ہے

آپ نے خود مجھے صدا دی ہے

یا مری قوت ارادی ہے

ہم تو مدت کے مر گئے ہوتے

موت نے زندگی بڑھا دی ہے

اب دعا پر بھی اعتماد نہیں

نا مرادی سی نا مرادی ہے

تجھ سا بیداد گر کہاں ہوگا

لب ہر زخم نے دعا دی ہے

مختلف ہیں تصورات جمال

یہ عقیدہ بھی انفرادی ہے

دیکھ فطرت کی بزم آرائی

خاک پر چاندنی بچھا دی ہے

یہ جو چھوٹی سی ہے کلی سر شاخ

باغ کی باد شاہزادی ہے

لب تصویر دوست کچھ تو بتا

کس نے یہ خامشی سکھا دی ہے

اے صباؔ کیمیائے غم کے لئے

زندگی خاک میں ملا دی ہے

(438) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saba Akbarabadi. is written by Saba Akbarabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saba Akbarabadi. Free Dowlonad  by Saba Akbarabadi in PDF.