درد کی صورت میں وہ عمدہ سا تحفہ دے گیا

درد کی صورت میں وہ عمدہ سا تحفہ دے گیا

بے وفا دنیا میں جینے کا سہارا دے گیا

جسم ہے آزاد لیکن دل اسیر عشق ہے

کچھ حقیقت دے گیا وہ کچھ فسانہ دے گیا

ساری دنیا ایک دن یوں ہی فنا ہو جائے گی

جلتے جلتے ایک پروانہ اشارہ دے گیا

اپنے مستقبل کو روشن کرنے نکلے تھے مگر

شہر کا سورج تو آنکھوں کو اندھیرا دے گیا

ہو گئے کافور سارے غم بہ یک لخت و نظر

جب کبھی وہ داد امید تمنا دے گیا

کس قدر ویران ہے اس کے بنا سارا چمن

سوچتا رہتا ہوں وہ کیا لے گیا کیا دے گیا

رقص فرما ذہن میں ہے اب بھی وہ صورت سحرؔ

جاتے جاتے اپنی یادوں کا خزانہ دے گیا

(461) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahar Mahmood. is written by Sahar Mahmood. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahar Mahmood. Free Dowlonad  by Sahar Mahmood in PDF.