برسو رام دھڑاکے سے

برسو رام دھڑاکے سے

بڑھیا مر گئی فاقے سے

کل جگ میں بھی مرتی ہے ست جگ میں بھی مرتی تھی

یہ بڑھیا اس دنیا میں سدا ہی فاقے کرتی تھی

جینا اس کو راس نہ تھا

پیسا اس کے پاس نہ تھا

اس کے گھر کو دیکھ کے لکشمی مڑ جاتی تھی ناکے سے

برسو رام دھڑاکے سے

جھوٹے ٹکڑے کھا کے بڑھیا تپتا پانی پیتی تھی

مرتی ہے تو مر جانے دو پہلے بھی کب جیتی تھی

جے ہو پیسے والوں کی

گیہوں کے دلالوں کی

ان کا حد سے بڑھا منافع کچھ ہی کم ہے ڈاکے سے

برسو رام دھڑاکے سے

(684) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.