جشن غالب

اکیس برس گزرے آزادئ کامل کو

تب جا کے کہیں ہم کو غالبؔ کا خیال آیا

تربت ہے کہاں اس کی مسکن تھا کہاں اس کا

اب اپنے سخن پرور ذہنوں میں سوال آیا

سو سال سے جو تربت چادر کو ترستی تھی

اب اس پہ عقیدت کے پھولوں کی نمائش ہے

اردو کے تعلق سے کچھ بھید نہیں کھلتا

یہ جشن یہ ہنگامہ خدمت ہے کہ سازش ہے

جن شہروں میں گونجی تھی غالب کی نوا برسوں

ان شہروں میں اب اردو بے نام و نشاں ٹھہری

آزادئ کامل کا اعلان ہوا جس دن

معتوب زباں ٹھہری غدار زباں ٹھہری

جس عہد سیاست نے یہ زندہ زباں کچلی

اس عہد سیاست کو مرحوم کا غم کیوں ہے

غالبؔ جسے کہتے ہیں اردو ہی کا شاعر تھا

اردو پہ ستم ڈھا کر غالبؔ پہ کرم کیوں ہے

یہ جشن یہ ہنگامے دلچسپ کھلونے ہیں

کچھ لوگوں کی کوشش ہے کچھ لوگ بہل جائیں

جو وعدۂ فردا پر اب ٹل نہیں سکتے ہیں

ممکن ہے کہ کچھ عرصہ اس جشن پہ ٹل جائیں

یہ جشن مبارک ہو پر یہ بھی صداقت ہے

ہم لوگ حقیقت کے احساس سے عاری ہیں

گاندھیؔ ہو کہ غالبؔ ہو انصاف کی نظروں میں

ہم دونوں کے قاتل ہیں دونوں کے پجاری ہیں

(635) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.