لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں

لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں

روح بھی ہوتی ہے اس میں یہ کہاں سوچتے ہیں

روح کیا ہوتی ہے اس سے انہیں مطلب ہی نہیں

وہ تو بس تن کے تقاضوں کا کہا مانتے ہیں

روح مر جاتے ہیں تو یہ جسم ہے چلتی ہوئی لاش

اس حقیقت کو نہ سمجھتے ہیں نہ پہچانتے ہیں

کتنی صدیوں سے یہ وحشت کا چلن جاری ہے

کتنی صدیوں سے ہے قائم یہ گناہوں کا رواج

لوگ عورت کی ہر اک چیخ کو نغمہ سمجھے

وہ قبیلوں کا زمانہ ہو کہ شہروں کا رواج

جبر سے نسل بڑھے ظلم سے تن میل کریں

یہ عمل ہم میں ہے بے علم پرندوں میں نہیں

ہم جو انسانوں کی تہذیب لیے پھرتے ہیں

ہم سا وحشی کوئی جنگل کے درندوں میں نہیں

اک بجھی روح لٹے جسم کے ڈھانچے میں لیے

سوچتی ہوں میں کہاں جا کے مقدر پھوڑوں

میں نہ زندہ ہوں کہ مرنے کا سہارا ڈھونڈوں

اور نہ مردہ ہوں کہ جینے کے غموں سے چھوٹوں

کون بتلائے گا مجھ کو کسے جا کر پوچھوں

زندگی قہر کے سانچوں میں ڈھلے گی کب تک

کب تلک آنکھ نہ کھولے گا زمانے کا ضمیر

ظلم اور جبر کی یہ ریت چلے گی کب تک

(1040) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.