میں نہیں تو کیا

مرے لئے یہ تکلف یہ دکھ یہ حسرت کیوں

مری نگاہ طلب آخری نگاہ نہ تھی

حیات زار جہاں کی طویل راہوں میں

ہزار دیدۂ حیراں فسوں بکھیریں گے

ہزار چشم تمنا بنے گی دست سوال

نکل کے خلوت غم سے نظر اٹھاؤ تو

وہی شفق ہے وہی ضو ہے میں نہیں تو کیا

مرے بغیر بھی تم کامیاب عشرت تھیں

مرے بغیر بھی آباد تھے نشاط‌ کدے

مرے بغیر بھی تم نے دیے جلائے ہیں

مرے بغیر بھی دیکھا ہے ظلمتوں کا نزول

مرے نہ ہونے سے امید کا زیاں کیوں ہو

بڑھی چلو مئے عشرت کے جام چھلکاتی

تمہاری سیج تمہارے بدن کے پھولوں پر

اسی بہار کا پرتو ہے میں نہیں تو کیا

مرے لئے یہ اداسی یہ سوگ کیوں آخر

ملیح چہرے پہ گرد فسردگی کیسی

بہار غازہ سے عارض کو تازگی بخشو

علیل آنکھوں میں کاجل لگاؤ رنگ بھرو

سیاہ جوڑے میں کلیوں کی کہکشاں گوندھو

ہزار ہانپتے سینے ہزار کانپتے لب

تمہاری چشم توجہ کے منتظر ہیں ابھی

جلو میں نغمہ و رنگ و بہار و نور لئے

حیات گرم تگ و دو ہے میں نہیں تو کیا

(1299) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.