امید

وہ صبح کبھی تو آئے گی

ان کالی صدیوں کے سر سے جب رات کا آنچل ڈھلکے گا

جب دکھ کے بادل پگھلیں گے جب سکھ ساگر چھلکے گا

جب میرا جھوم کے ناچے گا جب دھرتی نغمے گائے گی

وہ صبح کبھی تو آئے گی

جس صبح کی خاطر جگ جگ سے ہم سب مرمر کے جیتے ہیں

جس صبح کے امرت کی دھن میں ہم زہر کے پیالے پیتے ہیں

ان بھوکی پیاسی روحوں پر اک دن تو کرم فرمائے گی

وہ صبح کبھی تو آئے گی

مانا کہ ابھی تیرے میرے ارمانوں کی قیمت کچھ بھی نہیں

مٹی کا بھی ہے کچھ مول مگر انسانوں کی قیمت کچھ بھی نہیں

انسانوں کی عزت جب جھوٹے سکوں میں نہ تولی جائے گی

وہ صبح کبھی تو آئے گی

دولت کے لئے جب عورت کی عصمت کو نہ بیچا جائے گا

چاہت کو نہ کچلا جائے گا غیرت کو نہ بیچا جائے گا

اپنے کالے کرتوتوں پر جب یہ دنیا شرمائے گی

وہ صبح کبھی تو آئے گی

بیتیں گے کبھی تو دن آخر یہ بھوک کے اور بیکاری کے

ٹوٹیں گے کبھی تو بت آخر دولت کی اجارہ داری کے

جب ایک انوکھی دنیا کی بنیاد اٹھائے جائے گی

وہ صبح کبھی تو آئے گی

مجبور بڑھاپا جب سونی راہوں کی دھول نہ پھانکے گا

معصوم لڑکپن جب گندی گلیوں میں بھیک نہ مانگے گا

حق مانگنے والوں کو جس دن سولی نہ دکھائی جائے گی

وہ صبح کبھی تو آئے گی

فاقوں کی چتاؤں پر جس دن انساں نہ جلائے جائیں گے

سینے کے دہکتے دوزخ میں ارماں نہ جلائے جائیں گے

یہ نرک سے بھی گندی دنیا جب سورگ بتائی جائے گی

وہ صبح کبھی تو آئے گی

(930) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.