ہر طرف دھوپ کی چادر کو بچھانے والا

ہر طرف دھوپ کی چادر کو بچھانے والا

کام پر نکلا ہے دنیا کو جگانے والا

اپنے ہر جرم کو پرکھوں کی وراثت کہہ کر

عیب کو ریت بتاتا ہے بتانے والا

آج اک لاش کی صورت وہ نظر آتا ہے

آتماؤں سے ملاقات کرانے والا

عقل کی آنکھ سے دیکھا ہے تمہارے چھل کو

تیسری آنکھ بناتا ہے بنانے والا

اپنی معصوم بغاوت پہ بڑا ہے پرسن

کاٹھ کی توپ کھلونوں میں سجانے والا

تیر کی نوک پہ میناکشی رہتی ہے سدا

لکشے سادھے گا کہاں تک یہ نشانے والا

نیند پھر آئے گی ساجدؔ تمہیں بے فکری سے

کام کوئی نہ کرو دل کو دکھانے والا

(544) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajid Premi. is written by Sajid Premi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajid Premi. Free Dowlonad  by Sajid Premi in PDF.