گلیاں جھانکیں سڑکیں چھانیں دل کی وحشت کم نہ ہوئی

گلیاں جھانکیں سڑکیں چھانیں دل کی وحشت کم نہ ہوئی

آنکھ سے کتنا لاوا ابلا تن کی حدت کم نہ ہوئی

ڈھب سے پیار کیا ہے ہم نے اس کے نام پہ چپ نہ ہوئے

شہر کے عزت داروں میں کچھ اپنی عزت کم نہ ہوئی

من دھن سب قربان کیا اب سر کا سودا باقی ہے

ہم تو بکے تھے اونے پونے پیار کی قیمت کم نہ ہوئی

جن نے اجاڑی دل کی کھیتی ان کی زمینیں ختم ہوئیں

ہم تو رئیس تھے شہر وفا کے اپنی ریاست کم نہ ہوئی

اب بھی اتنا تر و تازہ ہے جیسے اول دن کا ہو

واہ رے اپنی کاوش ناخن زخم کی لذت کم نہ ہوئی

باقرؔ کو تم خوب سمجھ لو رنجش ہے یہ دکھاوے کی

یوں تم سے بے زار پھرے ہے دل سے چاہت کم نہ ہوئی

(487) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.