تجھے میں ملوں تو کہاں ملوں مرا تجھ سے ربط محال ہے

تجھے میں ملوں تو کہاں ملوں مرا تجھ سے ربط محال ہے

تری بزم بزم نشاط ہے مری بزم بزم خیال ہے

ترا دل نہیں ترے ہاتھ میں مجھے دیکھ میں ہوں گرفتہ دل

مرا جبر میری نجات ہے یہ مرے ہنر کا کمال ہے

نہ تو ہم زباں نہ تو ہم زماں مرا تجھ سے کیسا معاملہ

مرا عہد عہد کمال غم ترا عہد عہد زوال ہے

میں ہوں کم طلب تو ہے کم نظر میں نوائے دل تو ہوائے دل

مری دسترس میں ہیں کل زماں تو اسیر لمحۂ حال ہے

وہ ہے نقد زر تری آرزو یہ ہے نقد دل مری آرزو

ترا نقد رزق حرام ہے مرا نقد رزق حلال ہے

تری جستجو مری گمرہی تری انتہا مری ابتدا

تری زیست تیرا جواب ہے مری زیست میرا سوال ہے

تجھے کاروبار کو دن ملا مجھے کاہش شب غم ملی

مجھے خواہش غم آگہی تجھے خواہش زر و مال ہے

مجھے سن ترانۂ درد میں مجھے دیکھ چہرۂ زرد میں

مجھے ڈھونڈ غم کی پناہ میں کہ وہ میرا شامل حال ہے

میں ہوں باقرؔ ایسے مقام پر نہیں کم نظر کا جہاں گزر

یہ عجیب منزل شوق ہے کہ نہ ہجر ہے نہ وصال ہے

(502) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.