ان سے وہ رسم ملاقات چلی جاتی ہے

ان سے وہ رسم ملاقات چلی جاتی ہے

یہ بھی سو بات میں اک بات چلی جاتی ہے

وہی بے مہرئی دنیا کی شکایت ہے جو تھی

وہی بے کیفیٔ حالات چلی جاتی ہے

دل سے کس طرح ہٹے سایۂ وحشت کی ابھی

ان نگاہوں کی کرامات چلی جاتی ہے

میری آشفتہ مزاجی پہ وہ ہنس دیتے ہیں

یوں بھی اک طرز مدارات چلی جاتی ہے

جب سے اس بزم کا دستور بنی مہر لبی

رسم ایہام و اشارات چلی جاتی ہے

نام مرنے پہ بھی ہے ان کے وفاداروں میں

کام رک جائے مگر بات چلی جاتی ہے

ہوتا آیا ہے غم زیست عبارت ان سے

گرمیٔ بزم خیالات چلی جاتی ہے

آہ بھر لیجئے رو لیجئے کہہ لیجئے شعر

وہ گراں باریٔ جذبات چلی جاتی ہے

ہم کہاں بزم گہہ ناز کہاں پھر یہ غزل

عرض احوال و شکایات چلی جاتی ہے

(479) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.