دیکھوں ہوں یوں میں اس ستم ایجاد کی طرف

دیکھوں ہوں یوں میں اس ستم ایجاد کی طرف

جوں صید وقت ذبح کے صیاد کی طرف

نے دانہ ہم قیاس کیا نے لحاظ دام

دھنس گئے قفس میں دیکھ کے صیاد کی طرف

ثابت نہ ہووے خون مرا روز باز پرس

بولیں گے اہل حشر سو جلاد کی طرف

پتھر کی لیکھ تھا سخن اس کا ہزار حیف

بولی زبان تیشہ نہ فرہاد کی طرف

طرہ کے تیرے واسطے صد چوب شانہ دار

قمری گئی ہے کاٹنے شمشاد کی طرف

سوداؔ تو اس غزل کو غزل در غزل ہی کہہ

ہونا ہے تجھ کو میرؔ سے استاد کی طرف

(421) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sauda Mohammad Rafi. is written by Sauda Mohammad Rafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sauda Mohammad Rafi. Free Dowlonad  by Sauda Mohammad Rafi in PDF.