دل تیرے تغافل سے خبردار نہ ہو جائے

دل تیرے تغافل سے خبردار نہ ہو جائے

یہ فتنہ کہیں خواب سے بیدار نہ ہو جائے

مدت سے یہی پردہ یہی پردہ دری ہے

ہو کوئی تو پردہ سے نمودار نہ ہو جائے

مجھ سے مرا افسانۂ ماضی نہ سنو تم

افسانہ نیا پھر کوئی تیار نہ ہو جائے

اے مستئ الفت سبق کفر دیئے جا

جب تک مجھے ہر چیز سے انکار نہ ہو جائے

ہونا ہے جو ہستی کو مری خاک ہی سیمابؔ

پہلے ہی سے کیوں خاک در یار نہ ہو جائے

(484) ووٹ وصول ہوئے

سیماب اکبرآبادی کی شاعری

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Seemab Akbarabadi. is written by Seemab Akbarabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Seemab Akbarabadi. Free Dowlonad  by Seemab Akbarabadi in PDF.