سیاہی گرتی رہے اور دیا خراب نہ ہو

سیاہی گرتی رہے اور دیا خراب نہ ہو

یہ طاق چشم اب اتنا بھی کیا خراب نہ ہو

ہر آنے والا اسی طرح سے تجھے چاہے

مری بنائی ہوئی یہ فضا خراب نہ ہو

ازل ابد میں ٹھنی ہے سو میں نکلتا ہوں

مری کڑی سے ترا سلسلہ خراب نہ ہو

ہم اس ہوا سے تو کہتے ہیں کیوں بجھایا چراغ

کہیں چراغ کی اپنی ہوا خراب نہ ہو

میں اپنی شرط پہ آیا تھا اس خرابے میں

سو میرے ساتھ کوئی دوسرا خراب نہ ہو

مری خرابی کو یکجا کرو کہیں نہ کہیں

مرا معاملہ اب جا بہ جا خراب نہ ہو

خراب ہوں بھلے اس اشتہا میں ہم اور تم

پر ایک دوسرے کا ذائقہ خراب نہ ہو

(874) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaheen Abbas. is written by Shaheen Abbas. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaheen Abbas. Free Dowlonad  by Shaheen Abbas in PDF.