نیند سے آنکھ کھلی ہے ابھی دیکھا کیا ہے

نیند سے آنکھ کھلی ہے ابھی دیکھا کیا ہے

دیکھ لینا ابھی کچھ دیر میں دنیا کیا ہے

باندھ رکھا ہے کسی سوچ نے گھر سے ہم کو

ورنہ اپنا در و دیوار سے رشتہ کیا ہے

ریت کی اینٹ کی پتھر کی ہو یا مٹی کی

کسی دیوار کے سائے کا بھروسا کیا ہے

گھیر کر مجھ کو بھی لٹکا دیا مصلوب کے ساتھ

میں نے لوگوں سے یہ پوچھا تھا کہ قصہ کیا ہے

سنگریزوں کے سوا کچھ ترے دامن میں نہیں

کیا سمجھ کر تو لپکتا ہے اٹھاتا کیا ہے

اپنی دانست میں سمجھے کوئی دنیا شاہدؔ

ورنہ ہاتھوں میں لکیروں کے علاوہ کیا ہے

(602) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kabir. is written by Shahid Kabir. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kabir. Free Dowlonad  by Shahid Kabir in PDF.