مقتل میں چمکتی ہوئی تلوار تھے ہم لوگ

مقتل میں چمکتی ہوئی تلوار تھے ہم لوگ

جاں نذر گزاری پہ بھی تیار تھے ہم لوگ

ہم اہل شرف لوگ تھے اس شہر میں لیکن

رسوا بھی سر کوچہ و بازار تھے ہم لوگ

کام آتے نہ تھے ہم کو بس اک کار جنوں کے

دنیا کی نگاہوں میں تو بے کار تھے ہم لوگ

اس نسبت حق میں یہ شرف کم تو نہیں ہے

زندیق بھی کافر بھی گنہ گار تھے ہم لوگ

اس کو بھی تو کچھ حسن نے مغرور کیا تھا

کچھ اپنی انا میں بھی گرفتار تھے ہم لوگ

کچھ یادوں نے اس کی ہمیں ناشاد کیا ہے

کچھ اپنی طبیعت سے بھی بیزار تھے ہم لوگ

اب تو نے بھی اپنانے سے انکار کیا ہے

اے وحشت شب تیرے عزا دار تھے ہم لوگ

اے شاہدؔ خوش بخت یگانہؔ سے یہ کہہ دو

کہتے ہیں کہ غالبؔ کے طرفدار تھے ہم لوگ

(542) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.