کھلے جو آنکھ کبھی دیدنی یہ منظر ہیں

کھلے جو آنکھ کبھی دیدنی یہ منظر ہیں

سمندروں کے کناروں پہ ریت کے گھر ہیں

نہ کوئی کھڑکی نہ دروازہ واپسی کے لیے

مکان خواب میں جانے کے سیکڑوں در ہیں

گلاب ٹہنی سے ٹوٹا زمین پر نہ گرا

کرشمے تیز ہوا کے سمجھ سے باہر ہیں

کوئی بڑا ہے نہ چھوٹا سراب سب کا ہے

سبھی ہیں پیاس کے مارے سبھی برابر ہیں

حسین ابن علی کربلا کو جاتے ہیں

مگر یہ لوگ ابھی تک گھروں کے اندر ہیں

(403) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahryar. is written by Shahryar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahryar. Free Dowlonad  by Shahryar in PDF.