آراستگی بڑی جلا ہے

آراستگی بڑی جلا ہے

پتھر کی بغل میں آئنہ ہے

مجھ کو یہی آپ سے گلا ہے

پوچھا نہ کبھی کہ حال کیا ہے

اللہ رے حسن کی لگاوٹ

داؤد رقیب اور یا ہے

کھوٹے ہیں طلائی رنگ والے

اس سونے کو بارہا کسا ہے

بالوں کے گھٹا تلے ہیں جھالے

مینہ موتیوں کا برس رہا ہے

تقدیر میں آگ لگی گئی ہے

عالم سے جگر جلا بھنا ہے

پیری میں ہے حرف زندگی پر

جو قد خمیدہ ہے وہ لا ہے

پیتے ہیں شراب ما بدولت

ساقی بط مے نہیں ہما ہے

میں دوڑ رہا ہوں اس کے پیچھے

جو سائے سے اپنے بھاگتا ہے

بیمار ہوں خوب صورتوں کا

حسن یوسف مری دوا ہے

باریک کمر ہے کیا ہی اس کی

تلوار میں بال آ گیا ہے

بھوؤں پر جو دوپٹے کا ہے لچکا

پٹھا تلوار پر چرا ہے

کمرے کا کھلا ہے در سر راہ

معشوق بغل میں ہے یہ کیا ہے

کیوں ہوتے ہو بحرؔ طشت از بام

چلمن چھوڑوا دو سامنا ہے

(733) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aarastgi BaDi Jila Hai In Urdu By Famous Poet Imdad Ali Bahr. Aarastgi BaDi Jila Hai is written by Imdad Ali Bahr. Enjoy reading Aarastgi BaDi Jila Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Ali Bahr. Free Dowlonad Aarastgi BaDi Jila Hai by Imdad Ali Bahr in PDF.