جس کو چاہو تم اس کو بھر دو

جس کو چاہو تم اس کو بھر دو

ماہ کو نقرہ مہر کو زر دو

پیر مغاں سے عرض یہ کر دو

دکھن بخشو اگر ساغر دو

آہ یہ دونوں آفت جاں ہیں

ناز و ادا لعنت بر ہر دو

جی جلتا ہے آہ کے جھونکو

شمع محبت کو گل کر دو

قطرہ فشانی کیا اے آنکھو

ایسے برسو جل تھل بھر دو

بلبلو صیاد آج خفا ہے

حلق چھری کے نیچے دھر دو

جان ان آنکھوں سے نہ بچے گی

یہ ہے ادھر تنہا وہ ادھر دو

دم کی آمد و شد کیا کہیے

ضعف کی راہ سے ہیں یہ سفر دو

اپنا گلا خود کاٹتے ہیں ہم

دم لو چھری کی تلے بے دردو

جان و مال فدا کرنے میں

فکر و تردد اے نا مردو

عرض یہ ہے نقاش ازل سے

حب کے نقش میں یار کو گھر دو

دولت دل تم تو حاضر ہے

خط عذار تمسک کر دو

شکر گزار بہ ہر صورت ہیں

زہر ہمیں دو یا شکر دو

آنکھوں میں ہے مواد گریہ

بحرؔ ان پھوڑوں کو نشتر دو

(755) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jis Ko Chaho Tum Usko Bhar Do In Urdu By Famous Poet Imdad Ali Bahr. Jis Ko Chaho Tum Usko Bhar Do is written by Imdad Ali Bahr. Enjoy reading Jis Ko Chaho Tum Usko Bhar Do Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Ali Bahr. Free Dowlonad Jis Ko Chaho Tum Usko Bhar Do by Imdad Ali Bahr in PDF.