گردش چرخ سے قیام نہیں

گردش چرخ سے قیام نہیں

صبح گھر میں ہوں میں تو شام نہیں

کبھی تو منہ سے بولئے صاحب

بے دہن ہو تو کچھ کلام نہیں

جاں بہ لب ہوں فراق دلبر میں

صبح جیتا رہا تو شام نہیں

کس کے زلفوں کے بال بکھرے ہیں

میرے نبضوں میں انتظام نہیں

روز و شب ذکر زلف و عارض ہے

یہ کہانی کبھی تمام نہیں

کیا رقیبوں سے میں جہاد کروں

میرے ہم راہ وہ امام نہیں

تیرا دیوانہ مر گیا شاید

آج گلیوں میں ازدحام نہیں

ہجر میں یہ شراب ہے تیزاب

ہاتھ پر آبلہ ہے جام نہیں

کیا سمجھ کر یہ ناز کرتے ہیں

امردوں کا کوئی غلام نہیں

ولولے تھے شباب تک اپنے

اب ہماری وہ دھوم دھام نہیں

اس طرف سے ہیں سجدے پر سجدے

اس طرف سے کبھی سلام نہیں

دل کو لے کر الگ ہوئے ایسے

کہ کبھی تم کو ہم سے کام نہیں

موج دریائے پائمالی ہے

اس جفاکار کا خرام نہیں

بوسہ لے کر مزا ملا مجھ کو

حنظل اس کا ذقن ہے آم نہیں

کس کے بل پر وہ شوخ ہے مغرور

خط شب رنگ فوج شام نہیں

بحرؔ بہکے ہوئے ہیں اہل دل

نشۂ آب زر مدام نہیں

(768) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gardish-e-charKH Se Qayam Nahin In Urdu By Famous Poet Imdad Ali Bahr. Gardish-e-charKH Se Qayam Nahin is written by Imdad Ali Bahr. Enjoy reading Gardish-e-charKH Se Qayam Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Ali Bahr. Free Dowlonad Gardish-e-charKH Se Qayam Nahin by Imdad Ali Bahr in PDF.