آتش باغ ایسی بھڑکی ہے کہ جلتی ہے ہوا

آتش باغ ایسی بھڑکی ہے کہ جلتی ہے ہوا

کوچۂ گل سے دھواں ہو کر نکلتی ہے ہوا

گریۂ عشاق سے کیچڑ ہے ایسے جا بجا

تھام کر دیوار و در گلیوں میں چلتی ہے ہوا

گلشن عالم کی نیرنگی سے ہوتا ہے یقیں

پھر شگوفہ پھولتا ہے پھر بدلتی ہے ہوا

دیکھیے جا کر ذرا کیفیت جوش بہار

جھومتے ہیں پیڑ گر گر کر سنبھلتی ہے ہوا

نارسائی دیکھنا اڑتا ہے جب میرا غبار

یار کے کوٹھے کی کانس سے پھسلتی ہے ہوا

گرمیوں میں سیر گلزاروں کی بھاتی ہے مجھے

ہر قدم پر پنکھیا پھولوں کی جھلتی ہے ہوا

بحرؔ پنکھا ہاتھ سے رکھ دو نہایت زار ہوں

موج دریا کی طرح مجھ کو کچلتی ہے ہوا

(836) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aatish-e-bagh Aisi BhaDki Hai Ki Jalti Hai Hawa In Urdu By Famous Poet Imdad Ali Bahr. Aatish-e-bagh Aisi BhaDki Hai Ki Jalti Hai Hawa is written by Imdad Ali Bahr. Enjoy reading Aatish-e-bagh Aisi BhaDki Hai Ki Jalti Hai Hawa Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Ali Bahr. Free Dowlonad Aatish-e-bagh Aisi BhaDki Hai Ki Jalti Hai Hawa by Imdad Ali Bahr in PDF.