میں اپنے دست پر شب خواب میں دیکھا کہ اخگر تھا

میں اپنے دست پر شب خواب میں دیکھا کہ اخگر تھا

سحر کو کھل گئی جب آنکھ میرا ہاتھ دل پر تھا

نہ تھی تا صبح کچھ حاجت چراغ و شمع و مشعل کی

ہماری بزم میں شب جلوہ گر وہ ماہ پیکر تھا

تری اک جنبش ابرو سے عالم ہو گیا ضائع

نظر کر جس طرف دیکھا تو جو دھڑ تھا سو بے سر تھا

تو اس رفتار و قد سے جس طرف گزرا مرے صاحب

ترے فیض قدم سے ہر قدم سرو و صنوبر تھا

نہ تھی پرواز کی طاقت سر دیوار گلشن تک

کہ جو طائر تھا سو صیاد کے ہاتھوں سے بے پر تھا

چلا جاتا تھا حاتمؔ آج کچھ واہی تباہی سا

جو دیکھا ہاتھ میں اس کے ترے شکوے کا دفتر تھا

(406) ووٹ وصول ہوئے

شیخ ظہور الدین حاتم کی شاعری

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaikh Zahuruddin Hatim. is written by Shaikh Zahuruddin Hatim. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaikh Zahuruddin Hatim. Free Dowlonad  by Shaikh Zahuruddin Hatim in PDF.