گلے ملا نہ کبھی چاند بخت ایسا تھا

گلے ملا نہ کبھی چاند بخت ایسا تھا

ہرا بھرا بدن اپنا درخت ایسا تھا

ستارے سسکیاں بھرتے تھے اوس روتی تھی

فسانۂ جگر لخت لخت ایسا تھا

ذرا نہ موم ہوا پیار کی حرارت سے

چٹخ کے ٹوٹ گیا دل کا سخت ایسا تھا

یہ اور بات کہ وہ لب تھے پھول سے نازک

کوئی نہ سہہ سکے لہجہ کرخت ایسا تھا

کہاں کی سیر نہ کی توسن تخیل پر

ہمیں تو یہ بھی سلیماں کے تخت ایسا تھا

ادھر سے گزرا تھا ملک سخن کا شہزادہ

کوئی نہ جان سکا ساز و رخت ایسا تھا

(474) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.