ہنگامۂ غم سے تنگ آ کر اظہار مسرت کر بیٹھے

ہنگامۂ غم سے تنگ آ کر اظہار مسرت کر بیٹھے

مشہور تھی اپنی زندہ دلی دانستہ شرارت کر بیٹھے

کوشش تو بہت کی ہم نے مگر پایا نہ غم ہستی سے مفر

ویرانئ دل جب حد سے بڑھی گھبرا کے محبت کر بیٹھے

ہستی کے تلاطم میں پنہاں تھے عیش و طرب کے دھارے بھی

افسوس ہمی سے بھول ہوئی اشکوں پہ قناعت کر بیٹھے

زندان جہاں سے یہ نفرت اے حضرت واعظ کیا کہنا

اللہ کے آگے بس نہ چلا بندوں سے بغاوت کر بیٹھے

گلچیں نے تو کوشش کر ڈالی سونی ہو چمن کی ہر ڈالی

کانٹوں نے مبارک کام کیا پھولوں کی حفاظت کر بیٹھے

ہر چیز نہیں ہے مرکز پر اک ذرہ ادھر اک ذرہ ادھر

نفرت سے نہ دیکھو دشمن کو شاید وہ محبت کر بیٹھے

اللہ تو سب کی سنتا ہے جرأت ہے شکیلؔ اپنی اپنی

حالیؔ نے زباں سے اف بھی نہ کی اقبالؔ شکایت کر بیٹھے

(1170) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Badayuni. is written by Shakeel Badayuni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Badayuni. Free Dowlonad  by Shakeel Badayuni in PDF.