بھگت رہا ہوں خود اپنے کئے کا خمیازہ

بھگت رہا ہوں خود اپنے کئے کا خمیازہ

ٹپک رہا ہے جو آنکھوں سے یہ لہو تازہ

کسی کی یاد کے سائے کو ہم سفر سمجھا

لگا سکو تو لگا لو جنوں کا اندازہ

کسے مجال کہ اب میرے دل میں گھر کر لے

ہے گرچہ اب بھی کھلا اپنے دل کا دروازہ

نگار وقت نے ہر سو کمند ڈالی ہے

بکھر نہ جائے کہیں انجمن کا شیرازہ

خدا گواہ ہے ان کو بھی دے رہا ہوں دعا

جو کستے رہتے ہیں شاکرؔ پہ روز آوازہ

(530) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakir Khaliq. is written by Shakir Khaliq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakir Khaliq. Free Dowlonad  by Shakir Khaliq in PDF.