یہ ارض و سما قلزم و صحرا متحرک

یہ ارض و سما قلزم و صحرا متحرک

اک تو ہی نہیں شمس ہے دنیا متحرک

تا حد نظر اک وہی چہرا متحرک

یا حسن مجسم کا ہے جلوا متحرک

انسانوں میں اب بوئے وفا ہی نہیں ملتی

ہر شخص نظر آتا ہے تنہا متحرک

یہ سوچ رہا ہوں اسے کس چیز کا غم ہے

رہتی ہے مرے دل میں تمنا متحرک

یوں دھوپ سے گھبرا کے میں سائے میں نہ بیٹھا

ساکن ہے اگر پیڑ تو سایا متحرک

خوشبوئے گل تر پہ ہی موقوف نہیں ہے

ہر شاخ گل تر کا ہے پتا متحرک

روشن کیے اک نے تو بجھائے دیے اک نے

حرکت میں ہے ظلمت تو اجالا متحرک

جس کی بھی جو منزل ہے وہیں تک یہ گیا ہے

راہی کی بدولت ہوا رستا متحرک

وہ چاند ہو سورج ہو گل تر ہو کہ شبنم

ہم نے تو ہر اک چیز کو دیکھا متحرک

دریا کی حدوں میں جو اتر جاؤ گے اے شمسؔ

آئیں گے نظر ساحل و دریا متحرک

(570) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shams Ramzi. is written by Shams Ramzi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shams Ramzi. Free Dowlonad  by Shams Ramzi in PDF.