دل طلب گار تماشا کیوں تھا

دل طلب گار تماشا کیوں تھا

یعنی حسرت کش دنیا کیوں تھا

دن بہر حال گزر ہی جاتے

دل کا احسان اٹھایا کیوں تھا

سخت بیگانہ تھا لیکن یارب

اتنا مانوس وہ چہرا کیوں تھا

جز غزل خاک تھا دامن میں مرے

اس نے پھر پیار سے دیکھا کیوں تھا

وہ اگر میری رسائی میں نہ تھا

آئینے میں کوئی ویسا کیوں تھا

آنکھ کو شوق کہ دیکھے اس کو

دل کا پچھتاوا کہ دیکھا کیوں تھا

حاصل بزم ہے پروانے کی راکھ

رات بھر شمع کا چرچا کیوں تھا

صبح کے نام سے گھبراتا ہوں

جی کو راس آیا اندھیرا کیوں تھا

صحبت گل بدناں میں شہرتؔ

دل میں کانٹا سا کھٹکتا کیوں تھا

(852) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shohrat Bukhari. is written by Shohrat Bukhari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shohrat Bukhari. Free Dowlonad  by Shohrat Bukhari in PDF.