سمندروں میں سراب اور خشکیوں میں گرداب دیکھتا ہے

سمندروں میں سراب اور خشکیوں میں گرداب دیکھتا ہے

وہ جاگتے اور راہ چلتے عجب عجب خواب دیکھتا ہے

کبھی تو رشتوں کو خون کے بھی فریب وہم و گمان سمجھا

کبھی وہ نرغے میں دشمنوں کے ہجوم احباب دیکھتا ہے

شناوری راس آئے ایسی سمندروں میں ہی گھر بنا لے

کبھی تلاش گہر میں اپنے تئیں وہ غرقاب دیکھتا ہے

کبھی تقدس طواف کا سا کرے ہے طاری وہ جسم و جاں پر

سروں پہ گرتا ہوا کبھی لعنتوں کا میزاب دیکھتا ہے

(532) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siraj Ajmali. is written by Siraj Ajmali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siraj Ajmali. Free Dowlonad  by Siraj Ajmali in PDF.