اندر دھنش بن جائیں

سمے ہے ایک سمندر

جگ صدیاں اور سال

موسم ماہ اور ہفتے

رات اور دن

شام و سحر

بحر وقت کے قطرے ہیں سب

اس ساگر کے کوئی نہیں ہیں کنارے

کوئی سفینہ پار نہیں کر پایا اس کو

ایک بلبلے کی گودی میں

تم میں ہم سب بہتے ہیں

اس سے قبل کہ ہم بھی یہیں پر

غرق یوں ہی ہو جائیں

کیوں نہ ہوا کے پنکھ لگا کر اڑ جائیں

ساون رت کے دھلے ہوئے سے آسمان میں

آج کے ڈوبتے سورج سے ہم آنکھ ملائیں

پل دو پل کو

اندر دھنش بن جائیں

(596) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Subodh Lal Saqi. is written by Subodh Lal Saqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Subodh Lal Saqi. Free Dowlonad  by Subodh Lal Saqi in PDF.