ہنگاموں کے قحط سے کھڑکی دروازے مبہوت

ہنگاموں کے قحط سے کھڑکی دروازے مبہوت

آنگن آنگن ناچ رہے ہیں سناٹوں کے بھوت

بوجھل آنکھیں پتھریلے لب اجڑے ہوئے رخسار

سب کے کاندھوں پر رکھے ہیں چہروں کے تابوت

الگ الگ خود ہی کر لے گی لمحوں کی میزان

کس کو فرصت کون گنے اب برے بھلے کرتوت

چمک رہے ہیں مایوسی کے تیز نکیلے دانت

دل کے چوراہے پر زخمی امیدیں مبہوت

حال سے اب سمجھوتا کر کے تازہ دم ہو لو

مستقبل تک ڈھو نہ سکو گے ماضی کا تابوت

(485) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Akhtar. is written by Sultan Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Akhtar. Free Dowlonad  by Sultan Akhtar in PDF.