ہرا شجر نہ سہی خشک گھاس رہنے دے

ہرا شجر نہ سہی خشک گھاس رہنے دے

زمیں کے جسم پہ کوئی لباس رہنے دے

کہیں نہ راہ میں سورج کا قہر ٹوٹ پڑے

تو اپنی یاد مرے آس پاس رہنے دے

بکھر چکے ہیں سماعت کے تلخ شیرازے

اب اپنے نرم لبوں کی مٹھاس رہنے دے

وہ دیکھ ڈھ چکیں وہم و گماں کی دیواریں

یقین چیخ رہا ہے قیاس رہنے دے

بڑا لطیف اندھیرا ہے روشنی نہ جلا

عروس شب کو ابھی خوش لباس رہنے دے

تصورات کے لمحوں کی قدر کر پیارے

ذرا سی دیر تو خود کو اداس رہنے دے

(720) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Akhtar. is written by Sultan Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Akhtar. Free Dowlonad  by Sultan Akhtar in PDF.