پس غبار طلب خوف جستجو ہے بہت

پس غبار طلب خوف جستجو ہے بہت

رفیق راہ مگر ان کی آرزو ہے بہت

لرز کے ٹوٹ ہی جائے نہ آج برگ بدن

لہو میں قرب کی گرمی رگوں میں لو ہے بہت

الجھ گیا ہے وہ خواہش کے جال میں یعنی

فریب رنگ ہوس اب کے دو بہ دو ہے بہت

کٹا پھٹا سہی ملبوس کہنگی نہ اتار

ترے لیے یہی دیوار آبرو ہے بہت

مزاج وقت کی تصویر بن گئے ہم لوگ

لبوں پہ برف جمی ہے دلوں میں لو ہے بہت

ہرا بھرا نظر آتا ہے یوں تو وہ اخترؔ

دیار دل میں مگر قحط رنگ و بو ہے بہت

(533) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Akhtar. is written by Sultan Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Akhtar. Free Dowlonad  by Sultan Akhtar in PDF.