رقص کرتا ہے بہ انداز جنوں دوڑتا ہے

رقص کرتا ہے بہ انداز جنوں دوڑتا ہے

دل اگر خوش ہو تو چہرے پہ بھی خوں دوڑتا ہے

کبھی سرسبز ہے منظر کبھی بے آب و گیاہ

کشت امید میں یہ کیسا فسوں دوڑتا ہے

جذبۂ عشق بہت خاک اڑاتا ہے مگر

کوئے جاناں میں بہ انداز سکوں دوڑتا ہے

صرف مخلوق خدا پر ہی تو موقوف نہیں

سینۂ دہر میں بھی سوز دروں دوڑتا ہے

خستگی ایسی تو مجھ پر کبھی گزری ہی نہ تھی

اب کے سر تا بہ قدم حال زبوں دوڑتا ہے

یاد آتی ہی نہیں خانہ خرابی اپنی

مطمئن گھر ہے اب آنگن میں سکوں دوڑتا ہے

کیسی وحشت ہے کہ دم لینے کی فرصت بھی نہیں

جس کو دیکھو وہی ہم رنگ جنوں دوڑتا ہے

غور کرتا ہوں تو ہر لمحۂ بیتاب یہاں

جتنا میں سوچتا تھا اس سے فزوں دوڑتا ہے

اپنی رفتار پہ نازاں بھی ہوں شرمندہ بھی

رزم گہہ میں کوئی بے وجہ بھی یوں دوڑتا ہے

ایسی ویرانی تو دیکھی نہ سنی تھی اخترؔ

ہر طرف عالم فانی میں سکوں دوڑتا ہے

(709) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Akhtar. is written by Sultan Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Akhtar. Free Dowlonad  by Sultan Akhtar in PDF.