سب کا چہرہ پس دیوار انا رہتا ہے

سب کا چہرہ پس دیوار انا رہتا ہے

آئینے سے یہاں ہر شخص خفا رہتا ہے

پھر بھی ہم لوگ وہاں جیتے ہیں جینے کی طرح

موسم قہر جہاں ٹھہرا ہوا رہتا ہے

اس کے آنے کی اب امید نہیں ہے روشن

پھر بھی دروازۂ دل ہے کہ کھلا رہتا ہے

رنگ تعبیر چمکتا ہی نہیں آنکھوں میں

رات بھر خواب کا بازار سجا رہتا ہے

بس اسی عکس سے خائف ہے ہر اک شخص یہاں

آئینہ خانے میں جو چہرہ نما رہتا ہے

خانۂ دل پہ حکومت ہے اسی کی اخترؔ

یہ الگ بات کہ وہ مجھ سے خفا رہتا ہے

(551) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Akhtar. is written by Sultan Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Akhtar. Free Dowlonad  by Sultan Akhtar in PDF.