سانس اکھڑی ہوئی سوکھے ہوئے لب کچھ بھی نہیں

سانس اکھڑی ہوئی سوکھے ہوئے لب کچھ بھی نہیں

پیاس کا نام ہی روشن ہے بس اب کچھ بھی نہیں

صبح تک پھر بھی نہیں بجھتے ہیں آنکھوں کے چراغ

جانتا ہوں کہ پس پردۂ شب کچھ بھی نہیں

سر احساس پہ دستار فضیلت نہ رہی

بس کہ اب سلسلۂ نام و نسب کچھ بھی نہیں

گل امکان نہ سر سبز کوئی برگ امید

یعنی اب کے تو سر شاخ طلب کچھ بھی نہیں

بے تعلق رہے برسوں تو کوئی بات بھی تھی

ان دنوں تم سے نہ ملنے کا سبب کچھ بھی نہیں

وضع داری ہی بکھرنے نہیں دیتی اخترؔ

ورنہ ہم ٹوٹے ہوئے لوگوں میں اب کچھ بھی نہیں

(637) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Akhtar. is written by Sultan Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Akhtar. Free Dowlonad  by Sultan Akhtar in PDF.