لہو رنگ سیال روشن بھنور

چٹانوں کے اندر

بہت ساری پرتوں کے قلعوں

فصیلوں کی تسخیر کرتی

مری آنکھ جب اور آگے بڑھی تو

وہاں آگ کے اک گرجتے سمندر سے لگ کر

بہت ہی منور

بہت خوبصورت سی دنیا کھڑی تھی

ہزاروں چمکتے ہوئے رنگ کے

ان گنت پتھروں نے

مری آنکھ کا خیر مقدم کیا

دھوئیں اور کہرے کی پرچھائیوں سے پرے

آتش سنگ بے تاب

اک لمس اول کی خاطر

لہو رنگ سیال روشن بھنور

ناچتی صاعقہ

ٹیڑھی میڑھی سی بہتی ہوئی

سیم تن اک ندی

آب زر میں نہاتے ہوئے

سبز نیلے گلابی ستارے

مری آنکھ کے منتظر تھے

مری آنکھ سارے نظاروں کی تحریر پڑھنے لگی

پھر نہ جانے ہوا کیا

کہاں کھو گئی

وہاں سے مری آنکھ واپس نہیں آ سکی

(468) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Subhani. is written by Sultan Subhani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Subhani. Free Dowlonad  by Sultan Subhani in PDF.