خواہشوں کی بادشاہی کچھ نہیں

خواہشوں کی بادشاہی کچھ نہیں

دل میں شوق کج کلاہی کچھ نہیں

کیوں عدالت کو شواہد چاہئیں

کیا یہ زخموں کی گواہی کچھ نہیں

صبح لکھی ہے اگر تقدیر میں

رات کی پھر یہ سیاہی کچھ نہیں

سوچ اپنی ذات تک محدود ہے

ذہن کی کیا یہ تباہی کچھ نہیں

ظرف شامل ہے ہمارے خون میں

یہ تمہاری کم نگاہی کچھ نہیں

ہنس کے ملتا ہے عموماً وہ عظیمؔ

اس طرح جیسے ہوا ہی کچھ نہیں

(647) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tahir Azeem. is written by Tahir Azeem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tahir Azeem. Free Dowlonad  by Tahir Azeem in PDF.