کمند حلقۂ گفتار توڑ دی میں نے

کمند حلقۂ گفتار توڑ دی میں نے

کہ مہر دست قلم کار توڑ دی میں نے

روایتوں کو صلیبوں سے کر دیا آزاد

یہی رسن تو سر دار توڑ دی میں نے

یہ میرے ہاتھ ہیں اور بے شناخت اب بھی نہیں

یہ اور بات ہے تلوار توڑ دی میں نے

سفینے ہی کو میں شعلہ دکھا کے نکلا تھا

جو اپنے ہاتھ سے پتوار توڑ دی میں نے

تحکمانہ ادا اور فیصلے دل کے

کمان ابروئے خمدار توڑ دی میں نے

گرہ گرہ جو کہیں اور رشتہ رشتہ کہیں

یہ رسم سبحہ و زنار توڑ دی میں نے

وہ دائروں سے جو باہر نہ آ سکے تنویرؔ

وہ رسم گردش پرکار توڑ دی میں نے

(561) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tanveer Ahmad Alvi. is written by Tanveer Ahmad Alvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanveer Ahmad Alvi. Free Dowlonad  by Tanveer Ahmad Alvi in PDF.