خنک جوشی نہ کرتے جوں صبا گر یہ بتاں ہم سے

خنک جوشی نہ کرتے جوں صبا گر یہ بتاں ہم سے

تو مثل غنچۂ گل دل نہ جاتا رائیگاں ہم سے

پھرے اس زلف و رو کے عشق میں دونوں جہاں ہم سے

ادھر کفار پھر گئے سب ادھر ایمانیاں ہم سے

عدو تھے مالی اور صیاد گلچیں نے قیامت کی

خدا لعنت کرے تینوں پہ چھوٹا گلستاں ہم سے

اجاڑا گریہ‌‌ و شور جنوں کے واسطے ہم کو

ولے گلشن کو اور آب و نمک تھا باغباں ہم سے

ہمیں تو راستی جوں تیر ہرگز راس آئی نیں

ہمیشہ ٹیڑھے ہی رہتے ہیں یہ ابرو کماں ہم سے

عقب یاروں کے سر پر خاک کرتے ہم بھی جاتے ہیں

رہا جاتا نہیں جوں گرد راہ کارواں ہم سے

ہمیں طفلاں تو پتھروں کی محبت سے نہ بھولیں گے

چلے صحرا کو ہم پھر گئے بلا سے شہریاں ہم سے

ہمیں ٹک ذبح کر لے سایۂ گلبن میں جیتا رہ

چھڑایا تو نے گر صیاد گل کا آستاں ہم سے

مزے میں درد سر کے کب سے محتاج دوا عزلتؔ

عبث اے صندلی رنگو ہوئے ہو سرگراں ہم سے

(633) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wali Uzlat. is written by Wali Uzlat. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wali Uzlat. Free Dowlonad  by Wali Uzlat in PDF.