بیاں اے ہم نشیں غم کی حکایت اور ہو جاتی

بیاں اے ہم نشیں غم کی حکایت اور ہو جاتی

ذرا ہم خستہ حالوں کی طبیعت اور ہو جاتی

نصیحت حضرت واعظ کی سنتے بھی تو کیا ہوتا

یہی ہوتا کہ ہم کو ان سے وحشت اور ہو جاتی

بہت اچھا ہوا آنسو نہ نکلے میری آنکھوں سے

بپا محفل میں اک تازہ قیامت اور ہو جاتی

تڑپ کر دل نے منزل پر مجھے چونکا دیا ورنہ

خدا جانے کہ طے کتنی مسافت اور ہو جاتی

تمہارے نام سے ہے بیکسوں کا نام وابستہ

بلا لیتے اگر در پر تو نسبت اور ہو جاتی

بہت سستے رہے نیچی نظر سے دل لیا تم نے

اگر نظریں بھی مل جاتیں تو قیمت اور ہو جاتی

شرف بخشا ہے تم نے آج مجھ کو ہم کلامی کا

کہوں کچھ دل کی بات اتنی اجازت اور ہو جاتی

زہے قسمت نوازا ہے جواب خط سے واصفؔ کو

دکھاتے اک جھلک اتنی عنایت اور ہو جاتی

(650) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wasif Dehlvi. is written by Wasif Dehlvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wasif Dehlvi. Free Dowlonad  by Wasif Dehlvi in PDF.